Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

نقطہ نظر

ہم جنس پرستی کے پرچار پر یورپی اتحاد بری طرح تقسیم: ہنگری کی قیادت میں سلوینیا اور دیگر وسطی و مشرقی ممالک سامنے آگئے، “خیالی یورپی اقدار” کو تھوپا نہ جائے، اتحاد ٹوٹ جائے گا، وزیراعظم جینز جانسا

ہم جنس پرستی کے پرچار پر یورپی اتحاد بری طرح تقسیم: ہنگری کی قیادت میں سلوینیا اور دیگر وسطی و مشرقی ممالک سامنے آگئے، “خیالی یورپی اقدار” کو تھوپا نہ جائے، اتحاد ٹوٹ جائے گا، وزیراعظم جینز جانسا

نقطہ نظر
غیر فطری رویے، ہم جنس پرستی کے خلاف یورپ کے بڑے ایوانوں میں بھی مزاحمت زور پکڑ رہی ہے۔ وسط یورپی ملک سلوینیا کے وزیراعظم جینز جانسا نے ہنگری کی جانب سے ہم جنس پرستی پر مبنی نصاب کو اسکولوں کا حصہ بنانے سے انکار کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی اتحاد میں شامل مغربی ممالک خود ساختہ اور خیالی یورپی اقدار کے نام پر مقامی تہذٰبوں کو تباہ نہیں کر سکتے، وہ اس روہے کی شدت سے مذمت کرتے ہیں۔ سلوینیا وسط یورپ میں اٹلی، ہنگری، کروشیا اور آسٹریا کے ساتھ سرحدیں رکھنے والا ایک چھوٹا ملک ہے، جس کی آبادی صرف 21 لاکھ نفوس پر مبنی ہے۔ یورپی کونسل کی صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی سلوینیا کے وزیراعظم نے واضح کر دیا کہ وہ شاید اتحاد کے بیشتر مغربی ممالک کے لیے آسان ہڈی ثابت نہ ہوں، اور انکی ترجیحات مختلف ہوں گی۔ وزیراعظم جانسا نے یورپی میڈیا اور عدلیہ کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا اور انکے ہم جنس پرستی ...
چین سے معاشی میدان میں مقابلے میں ناکامی پر مغرب میں ایشیائی ملک کے خلاف پراپیگنڈا تیز

چین سے معاشی میدان میں مقابلے میں ناکامی پر مغرب میں ایشیائی ملک کے خلاف پراپیگنڈا تیز

نقطہ نظر
مغربی ممالک میں حکومتیں چین کے خلاف اپنی عوام میں نفرت پیدا کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہیں۔ مغربی ذرائع ابلاغ میں چین کو ایک خطرناک شر اور ایسے ملک کے طور پر پیش کیا جارہا ہے جہاں عوام پر ظلم اور تشدد کیا جاتا ہے، بغیر وجہ کے شہریوں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور اقلیتیں بالکل محفوظ نہیں ہیں۔ جبکہ کورونا کے ماخذ کے حوالے سے پراپیگنڈا بھی جاری و ساری ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ میں چینی صدر کو جنونی اور طاقت کے نشے میں مست ایک ایسی قیادت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو دنیا کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس کے بالمقابل امریکہ اور صدر بائیڈن کو دنیا کے مسیحا کے طور پر پیش کیا جارہا ہے جن کے بغیر دنیا کا نظام درہم برہم ہو جائے۔ چین کی حالیہ برسوں میں اقتصادی ترقی دراصل اس سارے پراپیگنڈے کے پیچھے بنیادی وجہ ہے۔ چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اور عسکری قوت کے خلاف مغربی ذرائع ابلاغ نے کھلی ج...
انٹرنیٹ اور صحافتی اخلاقیات

انٹرنیٹ اور صحافتی اخلاقیات

نقطہ نظر
آج انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا ہر شخص کسی نہ کسی صورت میں ایک خاص طاقت کا مالک ہے۔ اس طاقت نے انسانوں کو جوڑا ضرور ہے لیکن اک نئی ایجاد کے ناطے اسکے استعمال کے لیے درکار تعلیم اور مصارف پر توجہ نہ دینے کے باعث دنیاانٹرنیٹ کو لے کر  بڑے سماجی مسائل سے دوچار ہے۔ جن میں ایک بڑا مسئلہ انفرادی اور اجتماعی ابلاغیات میں بڑھتی  سماجی اخلاقی گراوٹ ہے۔ چند روز قبل مجھے پاکستان میں جامعہ سیالکوٹ کے طلباء سے آن لائن گفتگو کا موقع ملا، جن میں سے بیشتر طلباء شعبہ صحافت سے تعلق رکھتے تھے۔ میری مختصر گفتگو کے بعد سوال و جواب کی نشست میں ہمارا موضوع کب آن لائن دنیا میں صحافت اور اخلاقیات میں بدل گیا، ہمیں اسکا احساس ہی نہ ہوا۔ میں نے پایا کہ صحافتی اخلاقیات کو لاحق خطرات کا احساس صرف ترکی اور امریکہ میں نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان میں بھی شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے۔ طلباء جاننا چاہتے تھے کہ سماجی...
شنگھائی تعاون تنظیم – پاکستان کے لیے ایک موقع؟

شنگھائی تعاون تنظیم – پاکستان کے لیے ایک موقع؟

نقطہ نظر
دنیا میں جس رفتار سے طاقت کا توازن بدل رہا ہے، اسی رفتار سے عالمی طاقتیں اور دفاعی طور پر غیر محفوظ ریاستیں نہ صرف یہ کہ نئے اتحاد بنا رہی ہیں بلکہ پرانے اتحادیوں کو ساتھ جوڑے رکھنے کے لیے بھی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ ایسے میں شنگھائی تعاون تنظیم ایک اہم علاقائی تنظیم کے طور پر ابھر رہی ہے۔ تاہم یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ پاکستان کی علاقائی اتحاد میں شمولیت، اسے دفاعی حصار تو دے سکتی ہے لیکن عمومی رائے کے برعکس اس سے ہندوستان کے ساتھ موجود تنازعات کو ختم کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔ تنظیم کے 8 مستقل ارکان ہیں، جن میں چین، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور ہندوستان شامل ہیں، جبکہ 4 ریاستیں (افغانستان، بیلاروس، منگولیا اور ایران) فی الوقت بطور مبصر اس کے اجلاسوں میں شریک ہوتی ہیں اور چھے ریاستیں شمولیت کی خواہشمند ہیں اور انکے ساتھ گفتگو جاری ہے۔ ان چھے ریاستوں میں ترک...
برنی سینڈر کی جو بائیڈن کو تنبیہ: بائیں بازو کی حمایت حاصل کرو یا انتخابات ہارنے کیلئے تیار رہو

برنی سینڈر کی جو بائیڈن کو تنبیہ: بائیں بازو کی حمایت حاصل کرو یا انتخابات ہارنے کیلئے تیار رہو

نقطہ نظر
امریکی صدارتی انتخابات جوں جوں نزدیک آرہے ہیں، امیدواروں میں سیاسی بیان بازی کے حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں صدر ٹرمپ اپنے مد مقابل صدارتی امیدوار جوبائیڈن کو شدت پسند بائیں بازو کی کٹھ پتلی کہہ کر چڑاتے نظر آرہے ہیں پر لگتا ہے کہ امریکی بائیں بازو کا حلقہ ان سے مطمئن نہیں ہے۔ حال ہی میں ڈیموکریٹ رہنما برنی سینڈر نے جماعت کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے لیے شکایت اور مشورے سے لپا ہوا بیان جاری کیا ہے، سینڈر کا کہنا ہے کہ بائیڈن کو انتخابات کے لیے بائیں بازو کی حمایت جیتنے کی کوشش کرنی چاہیے، پر انکے اصرر کے باوجود بائیڈن کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ واضح رہے کہ برنی سینڈر لبرل نظریے کی حامل ڈیموکریٹ پارٹی کے شراکتی نظریات کے لیے معروف رہنما ہیں، اور انہوں نے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے اپنی نامزدگی جوبائیڈن کے حق میں واپس لی تھی۔ صدر ٹرمپ اپنے انتخابی جلسوں میں اکثر کہتے نظ...
اوبور: 71 ملکوں پر محیط چینی منصوبہ کیا کر سکتا ہے؟

اوبور: 71 ملکوں پر محیط چینی منصوبہ کیا کر سکتا ہے؟

عالمی, علمی تحریریں, نقطہ نظر
چین کا ون بیلٹ ون روڈ یعنی اوبور منصوبہ، دنیا کے چار بڑے اور اہم براعظموں، ایشیا، یورپ، افریقہ اور جنوبی امریکہ کو بہترین مواصلاتی نظام سے جوڑنے والا ترقیاتی منصوبہ ہے، جس میں شامل سڑکوں کے جال اور سمندری گزرگاہوں سے دنیا کی شرح نمو میں ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہو گا۔ منصوبے سے دنیا کی دو تہائی آبادی ایک دوسرے سے براہ راست جڑ جائے گی، جبکہ اسکے سیاسی و معاشی اثرات نے آغاز سے ہی مغربی طاقتوں کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اوبور منصوبے کا خاکہ منصوبے سے جب دنیا کے 71 ممالک ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جائیں گے، تجارتی رستے ہموار ہو جائیں گے تو نتیجتاً دنیا پر مغربی خصوصاً امریکی اجارہ داری کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ منصوبہ موجودہ عالمی انتظامی اور معاشی نظام کو بلا شبہ درہم برہم کر دے گا۔ منصوبہ دنیا بھر پر مسلط مالیاتی اداروں کے اثر و رسوخ کو بھی کم کرتے کرتے بالآخر ختم کردے گا...

Contact Us